Back

یسین کے روایتی کھانے

جاوید احمد

یسین پاکستان کے انتہائی شمال میں گلگت بلتستان کے ضلع غذر کی ایک وادی ہے۔ اس وادی کی بڑی تاریخی اہمیت رہی ہے۔ ماضی میں یہ ایک ریاست کا دارالحکومت تھا جو گلگت بلتستان اور چترال کے کئی علاقوں پر مشتمل تھی۔ یسین کے حکمرانوں میں سے سلیمان شاہ اور غازی گوہر امان قابل ذکر ہیں۔ خصوصاً گوہر آمان نے برسوں تک سکھوں اور ڈوگروں کو پے در پے شکست دے کر گلگت سے بے دخل کیے رکھا۔ یسین کے لوگوں نے اپنی بہادری کی روایت برقرار رکھی ہوئی ہے اور نشان حیدر پانے والے شہید لاک جان کا تعلق یہیں سے ہے۔

یسین کے لوگ بروشو نسل سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی زبان بروشسکی دنیا کی منفرد ترین زبانوں میں سے ہے۔ کسی زمانے میں یہ لوگ شمالی پاکستان میں وسیع علاقے میں آباد تھے اور بروشسکی بہت بڑے علاقے میں بولی جاتی تھی۔ آج کل یہ زبان یسین کے علاوہ صرف ہنزہ نگر میں بولی جاتی ہے۔ بروشسکی کے ساتھ یسین میں کھوار زبان بھی بولی جاتی ہے۔

یسین کی ثقافت نہایت قدیم ہے اور اس میں چترال کے کھو لوگوں کے اثرات موجود ہیں، کیونکہ یہاں کئی سو سال تک کھو نسل کے لوگوں کی حکومت رہی۔ اس کے علاوہ یہاں کی ثقافت وسط ایشائی ثقافتوں جیسے تاجک اور ترک وغیرہ سے بھی متاثر ہے۔

یسین کی ثقافت کا ایک اہم حصہ یہاں کے روایتی کھانے ہیں۔ ذیل میں اس علاقے کے کچھ روایتی کھانوں کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔

خستہ مو: یہ گندم کی خمیری روٹی ہے جو توے پر پکائی جاتی ہے۔ اس کو دیسی گھی میں چپڑ کر کھایا جاتا ہے۔ (چترال میں یہ خستہ ݰپیک کہلاتا ہے)

چھمو ریکی: گندم یا مکئی کی روٹی یا پھر برٹ (موٹی روٹی) کو باریک ٹکڑے کر کے دیسی گھی میں بگھو کرتیار کیا جاتا ہے۔ (چترال میں اسے شینیک کہتے ہیں)

غُلمندی: دودھ میں تھوڑا آٹا ڈال کر، جسے خنجو کہتے ہیں، پکانے سے لئی سی بن جاتی ہے۔ اس لئی کو گندم کی پتلی روٹی (بپا) کی دو پرتوں کے درمیاں رکھ کر کر اس کے اوپر دیسی گھی پگھلا کر ڈالتے ہیں۔ اس طرح کئی تہیں ایک دوسرے کے اوپر لگا کر کھانے کیلئے پیش کیا جاتاہے۔ (چترال میں اسے ݯھیرہ ݰپیک کہا جاتا ہے۔ غُلمندی یہاں جس خوراک کو کہتے ہیں اس میں شوپھیناک یعنی لسی کا پنیر استعمال ہوتا ہے)

امیشتونو: لسی کے پنیر کے اوپر دیسی گھی پگھلا کر ڈالا جاتا ہے اور گندم کی پتلی فطیری روٹی پر ڈالا جاتا ہے۔ (چترال میں امیشتونو خستہ ݰپیک کا ہوتا ہے)

مکوک پقومو: مکوک پقومو سے پہلے مکوک آٹے کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔ گندم کے دانوں کو صاف کر کے تین چار دن تک پانی میں بھگویا جاتا ہے اور روزانہ کچھ پانی اسکے اوپر چھڑکا جاتاہے۔ اس طرح گندم کے دانوں میں شگوفے پھوٹتے ہیں تو پھر ایک دو دن مزید پانی چھڑ کے بغیر رکھا جا تا ہے۔ اس کے بعد انہیں دھوپ میں خوب سکھا کر چکی میں پیستے ہیں۔ اس طرح تیار کیا ہوا آٹا نشاستے کی وجہ سے میٹھا ہوتا ہے اور کھانوں میں مٹھاس کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

اس نشاستے کو عام آٹے سے ملا کر روٹی پکائی جاتی ہے اور اسے دیسی گھی میں چپڑ کو کھاتے ہیں۔ اسے مکوک کہتے ہیں۔ (چترال کے لوٹکوہ میں اسے ݰوݰپہ ڑاکی کہتے ہیں)

مکوتی: مکوک کے آٹے کو گندم کے آٹے میں ملا کر تیار کیا جاتاہے۔ اس کی تین قسمیں ہیں: ترغٹ مکوتی، ڈنگ مکوتی، تربٹ اور چی مکی مکوتی۔ (چترال میں یہ ݰوݰپ کی قسمیں ہیں)

ترغٹ مکوتی: پانی میں گند م کا آٹا اور مکوک کا آٹا ملا کر کسی بڑے دیگ یا چیدن میں دیر تک پکایا جاتا ہے۔ اس کے اوپر خوبانی کا تیل، بادام کا تیل، دیسی گھی یا دودھ ڈالکر یا پھر ایسے ہی کھاتے ہیں۔ تہواروں جیسے سال غریک (سال نو) اور گندم کی کاشت کے مو قع پر یہ خوراک خصوصی طور پر پکاتے ہیں۔ (چترال میں اسے کِلیل ݰوݰپ کہتے ہیں)

تربٹ: یہ عام طور پر سردیوں میں بنایا جاتاہے۔ اسے جانور کی چربی میں پکایا جاتاہے۔ پہلے چربی کو خوب پگھلا کر اور گرم کرکے اس میں گوندھا ہوا مکوک ملا آٹا ڈال کر پکایا جاتاہے۔ پکتے وقت ایک آلے سے اسے ہلاتے رہتے ہیں تاکہ برتن کی تہہ میں لگ نہ جائے۔ یہ اکثر نسالو کے موقعوں پر بنا یا جاتاہے۔ (چترال میں اسے ٹاربٹ کہتے ہیں)

ڈنگ مکوتی: یہ دو قسم کا ہو تا ہے۔ ایک میں اخروٹ کے مغز کو باریک پیس کر مکس کیا جاتا ہے اور دوسرے میں خوبانی کی میٹھی یا کڑوی گری کو۔ یہ عام طور پر بویا یوم یا تخم ریزی کے تہوار پر بنا یا جاتاہے۔ گری اگر کڑوی ہو تو اس کی کڑواہٹ کو ایک خاص طریقے سے دور کیا جاتاہے اور باقی طریقہ وہی ہے۔ (چترال میں یہ ژوڑہ ݰوݰپ کہلاتا ہے۔ خوبانی کی کڑوی گری کی کڑواہٹ دور کرنے کا طریقہ چترال میں نہیں جانتے)

چی مکی مکوتی : یہ گندم کے نہایت باریک آٹے سے یعنی میدہ سے بنایا جاتاہے۔ پرانے زمانے میں خوبانی کی گری یا اخروٹ کے مغز کو انتہائی باریک پیس کر باریک آٹے کے ساتھ ملا کر بنایا جاتا ہے۔

غشًوم غشًپائی یا شًوشپ کڑی: پانی میں گندم اور مکوک کا آٹا مکس کر کے پکایا جاتا ہے لیکن اس کو پتلا بنانے کے لیے پانی زیادہ ڈالتے ہیں۔ جب پکتا ہے تو لکڑی کے چمچوں سے کھایا جاتاہے۔ عام طور پر مریضوں کو دیا جاتا ہے۔ (چترال میں یہ ݰوݰپ کڑی کہلاتا ہے)

مکوک ٹیکی: گندم اور مکوک کے آٹے کو ملاکر ایک موٹا برٹ تیا ر کر کے مشٹی پچینی یا خمیچ دون میں ڈالکر انگا روں کے نیچے رکھ کر پکایا جاتاہے۔ اس پر دیسی گھی ڈال کر یا ایسے ہی کھاتے ہیں۔ اگر شکار یا نسالو کے گوشت کو سجی کی آگ کے سامنے رکھ کر یا سیخ کباب کی پکایا جائے تو اس وقت اس گوشت سے ٹپکنے والی چربی کے تیل کے نیچے گرم انگاروں پر خمیچ دون کے ساتھ رکھ کر اگر پکایا جائے تو اس کا مزہ اور دوبالا ہو جاتاہے۔

شَو دریکی: جس گھر میں نسالو کیا جاتاہے اس گھر میں سردیوں میں ایک یا دو مر تبہ اس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ گوشت کے بڑے بڑے ٹکڑے کاٹ کر ایک بہت بڑے دیگ میں ڈال کر رات بھر پکایا جاتاہے اور صبح کے وقت نزدیکی برادری والوں کو بھی بلاکر کھلایا جاتاہے۔ اگر گوشت میں چربی زیادہ ہو تو تو اسے شوربے سے الگ کرکے مکوک کا کوئی طعام بنایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ گوشت کے شوربے میں میں کوئی سبزی ملا کر پکائی جاتی ہے۔

سنگ سیر: جس روز نسالو کا جانور ذبح کیا جاتاہے تو اس روز سارے گاوں والوں کو بلاکر کھانا کھلایا جاتاہے۔ یہ ایک قسم کا سالن ہوتا ہے جس میں گوشت کی بڑی مقدار شامل ہوتی ہے۔ اس طرح اس گوشت پکانے کو سنگ سیر کہا جاتاہے۔ نسالو کے روز تربٹ بھی پکایا جا تا ہے۔ (چترال میں سنگ سیر قیمہ کے سالن کو کہتے ہیں)

بُریان: بہت سے انڈے پھینٹ کر گھی یا تیل میں ڈال کر آملیٹ کی طرح پکائے جاتے ہیں۔ (چترال میں ایوکون بُڑیان کہتے ہیں)

مو لیدہ: دودھ کو اُبال کر اس میں گندم کی پتلی روٹی، جس کو بپا کہتے ہیں، کے ٹکڑے ڈال کرتھوڑی دیر کیلئے ابالا جاتا ہے اور نکال کر اس میں دیسی گھی ڈال کر کھایا جاتا ہے۔

مُل: پانی میں گندم کا آٹا ڈال کر پکایا جاتا ہے اور جب پکتا ہے تو اس میں گھی یا دودھ یا دودھ اور گھی دونوں ملا کر جس کو شورغان کہا جا تا ہے، ڈال کر کھایا جاتا ہے۔

ڈوڈو : اس کی کئی قسمیں ہیں:
سًل غوم: گندم کے آٹے کو تھوڑا سا سخت گوندھ کو بڑی بڑی پتلی روٹیاں (بپا) بناکر اس کو تہہ کر کے کدن یا بڑی چھری سے باریک باریک کاٹا جاتا ہے۔ جیسے اسپاگیتی ہوتی ہے۔ ایک دیگ میں پانی کی مناسب مقدار ڈالکر اُبالا جا تا ہے۔ جب پانی کو جوش آتا ہے تو ان ٹکڑوں کو اس ابلتے ہوئے پانی میں ڈالکر پکاتے ہیں۔ جب پکتاہے تو تڑکہ لگایا جاتاہے اور قورُت ڈالکر کھایا جاتاہے۔ (چترال میں کڑی کہلاتا ہے۔ لیکن قورت کی جگہ پھشٹنگ شوت اور گھی مصالحہ کا اچار پہلے سے ڈالتے ہیں)
حاورو: یہ عام طور پر گہیوں یا باقلہ کے آٹے سے بنایا جاتا ہے۔ آٹے میں تھوڑا تھوڑا پانی چھڑک کر ہا تھ کی مدد سے باریک گولیا ں (granules) بنائی جاتی ہیں۔ ان کو ابلتے ہوے پانی میں تھوڑا تھوڑا کر کے ڈالا جا تا ہے اور پک کر تیار ہو نے پر تڑکہ لگا کر قورت ملا کر کھاتے ہیں۔ اور عام طور پر ڈوڈو سردیوں کے موسم میں زیادہ استعمال کیا جاتاہے۔ (چترال میں یہ گندم سے نہیں بنائی جاتی۔ چنے یا مسور کا آٹا استعمال ہوتا ہے۔ اسے یہاں ڑیگانو کہتے ہیں)
تش مچ: گندم کی پتلی روٹی بنا کر اس کے ہاتھ سے ٹکرے کرکے ابلتے پانی میں ڈالا جاتا ہے۔ پکنے پر حسب سابقہ تڑکہ لگا کر قورت، شُت یا سرکہ ملاکر کھایا جاتاہے۔ ڈوڈو میں اگر گوشت ملاکر تیا ر کیا جائے تو پھر اس کا مزہ دو بالا ہو جاتا ہے۔ قورت اور شُت کھٹائی کے طور پر طور پر استعمال کیا جاتاہے۔
بردق: ابلتے پانی میں آٹا تھوڑا تھوڑا کر کے ڈالا جاتاہے اور ہلایا جاتاہے۔ گاڑھا ہوئے کے بعد پکایا جاتا ہے اور تڑکہ لگا کر قورت یا شت حسب منشا ملاکر کھایا جاتاہے۔ یہ بیمار کی غذا ہے۔ (چترال میں ڈَو ڈَو صرف اسے کہتے ہیں)
ممو حا ورو : یہ دودھ میں پکا یا ہوا حا ورو ہو تا ہے۔
ممو سًل غوم: یہ دودھ میں پکایا ہوا سًل غوم ہو تا ہے۔

چھربت : یہ خوراک پورے شمالی علا قہ جا ت میں مختلف انداز میں پکائی اور کھائی جاتی ہے۔ لیکن یاسین اور نگر کا چھربت اپنی مثال آپ ہے۔ اسے یسین اور نگر میں پرانے گھی میں پکایا جاتاہے۔ گھی جتنا پرانا اور نتیجتاً کڑوا ہوگا، اس کی قدر و قیمت اتنی زیادہ ہوگی۔ اسے عموماً شادی بیاہ کے مو قع پر پکایا جاتا ہے۔ پرانے زمانے میں بلکہ چند سال پہلے تک لکڑی کے برتن (پھتے یا فتے) میں تین روٹیاں رکھ کر اوپر چھربت ڈا ل کر تین تین بندوں کے سامنے رکھا جاتا تھا۔ گویا ایک بر تن میں تین بندے کھاتے تھے۔ لیکن آج کل پلیٹوں میں ڈال کر روٹیاں الگ رکھ کر پیش کیے جاتے ہیں۔ (چترال میں یہ سنابچی کہلاتا ہے)

کھلا کدو: اسکا رواج بہت کم ہے لیکن ایک مزیدار خوراک ہے۔ ایک بڑے سائز کے کدو جس کا چھلکا خوب سخت ہو، میں سوراخ کرکے اندر سے بیج وغیرہ اچھی طریقے سے صاف کر کے اس کے اندر نسالو کا چربی والا گوشت بھر کر سوراخ کو بند کیا جاتا ہے۔ کدو کو آ گ کے سامنے مناسب فاصلے پر رکھ کر خوب گرم کیا جا تا ہے یہاں تک کہ شام تک ادھا پک چکا ہو تا ہے۔ پھر رات کو گرم راکھ اور انگاروں کے نیچے دباکر رکھا جا تا ہے۔ صبح نا شتے کے وقت نکال کر اسکا چھلکا اتار کر کھایا جاتا ہے۔

پیاوا یا وئی برش: دیسی گھی پانی میں ڈا لکر خوب اُبالا جاتاہے اور خوب مکس ہونے پر نمک حسب ذائقہ ملاکر روٹی ڈال کر کھایا جاتا ہے۔

سبزی: پاکستان میں استعمال ہو نے والی سبزیوں کے علاوہ یہاں کے لوکل سبزی بھی بہت ساری پیدا ہوتی ہے مثلاً حا ز گار، سوانچل، اشًکر کا، بار جو ہوئے، ھُنی منا زکی ، پستوئنگ، گناری، اشقہ لنگ، پچھی لنگ وغیرہ۔ ان سبزیوں کو خشک کر کے سردیوں کیلئے ذخیرہ کیا جاتاہے اور نسالو کا گوشت ملاکر جب پکایا جاتاہے تو بڑے مزیدار ہو تے ہیں۔

جولائے ٹیکی: گندم کی موٹی روٹی یعنی برٹ یا مش ٹیکی بنا کر اس کے بیچ میں اخروٹ کا مغز باریک پیس کر بھرا جا تا ہے اور مشٹی پچینی میں ڈال کر گرم راکھ اور انگاروں کے نیچے ڈا ل کر اوپر تھوڑ ا آگ بھی جلا کر پکایا جاتا ہے۔

بٹو روغ: خوبانی کی پھٹور (خشک خوبانی) کو پانی میں بھگو کر رکھا جاتاہے جب نرم ہو جاتا ہے تو خوب باریک کیا جاتاہے اور ایک طرح کا جوس بن جاتاہے۔ اسے جوس کی طرح پیا بھی جاتاہے اور روٹی ڈال کر بھی کھایا جاتاہے۔ آج کل گلگت شہر میں گرمیوں میں بطور جوس بھی مارکیٹ میں بکتا ہے۔ اس کو ہنزہ اور نگر والے چھموس کہتے ہیں۔ یسین میں جب موسم بہار میں زمیندار اپنے کھیتوں میں مویشی خانوں سے کھاد نکال کر ڈالتے ہیں تو عام طور پر گرام بیشی (باہمی مدد) میں کئی کئی گھر انے مل کر ہر گھر کے مویشی خانوں سے باری باری کھاد نکالتے ہیں۔ ایسے موقعوں پر ڈوڈو اور بٹو روغ کا اہتمام کیا جاتا تھا۔ (چترال کا چمبوروغ)

گیالچھنگ: گندم کے آٹے کو پانی میں ڈال کر تھوڑا گاڑھا کر کے توے پر لکڑی کے چمچ یعنی کھپن کے ذریعے پھیلا کر گول روٹی بناکر پکائی جاتی ہے۔ اسے دیسی گھی میں تر کرکے کھایا جاتاہے۔ ہنز ہ اور نگر والے براو کے آٹے کی بھی گیالچنگ بناتے ہیں لیکن یاسین میں صرف گندم کے آٹے کی بنائی جاتی ہے۔ (چترال کا ریشیکی)

چھپ شورو: روٹی کے اندر گوشت ڈال کر توے کے اوپر ہلکے انچ پر پکایا جاتاہے۔

شکرپستک: خشک توت اور مغز اخروٹ یا بادام خوبانی کی گری ملا کر خوب باریک پیس کر ایک قسم کی خوراک تیار کی جاتی ہے جو بہت میٹھی اور مزیدار ہوتی ہے اور سردیوں میں شوق سے کھائی جاتی ہے۔

MAHRAKA.COM
A Website on the Culture, History and Languages of Chitral.
Contact: mahraka.mail@gmail.com