Religious Relics and Manuscripts of Greemlasht, Chitral Back to Main Page ↩

The Greemlasht Religious Relics and Manuscripts

نوادرات گریم لشٹ

چترال سے بونی جانے والی سڑک پر ایک گاؤں گریم لشٹ آتا ہے۔ گذشتہ سال کے سیلاب نے اس گاؤں کی شکل بالکل تبدیل کرکے رکھ دی۔ لیکن سڑک کے داٹیں طرف ایک بہت بڑی چٹان اُسی طرح کھڑی ہے اور اُس کے اوپر ایک مکان بھی۔ یہ مکان گریم لشٹ کے شاہ صاحب کے حوالے سے مشہور ہے جو اپنے وقت میں ایک شہرت یافتہ طبیب تھے۔ آج کل ان کے بیٹے سید سردار حسین شاہ اس مکان میں قیام رکھتے ہیں۔

سید سردار حسین کے بقول اس کاظمی خاندان کی کہانی کچھ یوں ہے۔۔۔
" بارہویں شیعیہ امام کے بعد جب امامت کا سلسلہ ختم ہوگیا تو اس خاندان کے کچھ لوگ یمن منتقل ہوگئے۔ ان کے پاس کچھ خاندانی تبرکات بھی تھیں۔ یمن سے کسی زمانے میں یہ خاندان کابل آیا اور وہاں سے چترال۔ غالباً یہ وہی زمانہ تھا جب دیر میں آخوند الیاس صاحب اسلام کی اشاعت میں مصروف تھے۔ آخوند صاحب نے ہی انہیں چترال آکر اسلام کی اشاعت میں حصہ لینے کی دعوت دی تھی۔ یہ خاندان چترال میں کوشٹ اور اویر کے علاقوں میں قیام پذیر رہا۔ اس کی ایک شاخ وادئی لٹکوہ میں متوطن ہوئی، اور اس مقام کا نام کابل میں اپنے وطن مالوف کے نام پر حسن آباد رکھا۔ سید سردار حسین کےآبا و اجداد کئی پشتوں تک اویر میں مقیم رہنے کے بعد ان کے دادا سید مستانہ شاہ کے عہد میں موجودہ مقام پر منتقل ہوئے۔ ان کے والد ایک سنی دینی مدرسے سے فارع تھے۔ خاندانی حیثیت میں وہ مقامی اسماعیلیوں کی پیشوائیت کے حامل تھے، تاہم پیشے کے لحاظ سے وہ طبیب تھے۔ یہ فن اسے اپنے ننھیال سے حاصل ہوئے اور وہ سنوغر کےمشہور زمانہ طبیب کے شاگرد تھے۔ انہوں نے خود بھی اس شعبے میں بڑا نام کمایا ، اور اپنے وقت میں پورے چترال میں اس فن میں حرف آخر سمجھے جاتے تھے۔"

اس خاندان نے صدیوں کی خانہ بدوشی کے دوران خاندانی تبرکات اور نوادرات کو سینے سے لگائے رکھا۔ ان میں اہل بیت اور آئمہ سے منسوب تبرکات، کتابیں، مخطوطات، خطوط، شجرہائے نسب اور اسناد شامل ہیں۔ یہ نوادرات صدیوں تک دست بدست منتقل ہوتی رہی ہیں۔ اب ان کی حالت نہایت خستہ ہو گئی ہے۔ نوادرات کے موجودہ مالک کی تقریباً ساری اراضی سیلاب کی نذر ہوگئی ہے اور اس کا مکان بھی شدید خطرے میں ہے۔ ان کے بقول امدادی اداروں نے ان کے زیر تعمیر مکان پر کام روکنے کا حکم دیا ہے، کیونکہ ان کے مطابق اب یہ جگہ محفوط نہیں رہی ہے۔ ان حالات میں یہ توقع کرنا کہ وہ خود ان کے تحفظ کے لیے کوئی کوشش کریں، مناسب نہیں۔

اس وقت اولین ضرورت اس امر کی ہے کہ ان نوادرات کو ممکن حد تک محفوظ بنایا جائے۔ اس کے علاوہ ان پر تحقیق کرکے معلوم کیا جائے کہ ان کے بارے میں روایات کس حد تک درست ہیں۔

یہاں پر ان میں سے کچھ نوادرات کی تصویریں پیش ہیں۔


Minature Quran and its Silver Box.


جواہر التفسیر
15th Century Hand-Written Copy of a Commentary on the Holy Quran by Hussain Waiz Kashifi


An Old Hand Written Copy of the Holy Quran



ہفت ہیکل
Prayer Book in Silver Box


Personal belongings attributed to Hazrat Ali (Pair of Scissors, Comb and Pocket-knive Holder)


Ornaments attributed to Hazrat Fatma Alzahra


Relics attributed to Hazrat Imam Hussain (Cap and Family Insignia)


Surma (Kohl) Container of Earlier Times


Old Family Inkpot


The story told of this sword is just incredible!


An old manuscript attributed to Chitrali Poet Muhammad Siyar (late 18th Century)


Old manuscript


Old manuscript


ُPart of a scroll many meter long, bearing family tree of the line of Sayyads


Part of family tree


Part of family tree.


Part of family tree.


Part of family tree.


Part of family tree.


Part of family tree.


Collection of family correspondence arranged in a scroll.


Family correspondence.


Family correspondence.


Family correspondence.


Family correspondence.


Family correspondence.


Family correspondence.


Family correspondence.


Family correspondence.


Family correspondence.


Family correspondence.


نوادرات کی سند


Containers for scrolls


Sayed Sardar Hussain Shah-Owner of the Collection


MAHRAKA.COM
A Website on the Culture, History and Languages of Chitral.
Contact: mahraka.mail@gmail.com