Back To Main Page

کھوار حروف تہجی کی تاریخ

فرید احمد رضا
ممتاز حسین

اگرچہ کھوار ہند آریائی Indo-Aryan زبانوں کے گروہ سے تعلق رکھتی ہے، لیکن اس کے حروف تہجی دیگر کئی زبانوں کی طرح سامی Semetic زبان عربی سے لیے گئے ہیں۔ اس لیے ہمیں پہلے عربی حروف کی تاریخ پر نظر ڈالنا ہوگا۔

ہم جانتے ہیں کہ کنعانی Canaanite زبان سے ۲۲ حروف ہجہ یا لیٹر آرامی زبان Amorites والوں نے ادھارلےلی۔ کنعانی زبان کے وہ حروف تہجی جو آرامی زبان والوں نے ادھار لی، ان کی ترتیب کچہ یوں تھی۔



آرامی زبان سے یہ حروف تہجی عربی زبان بولنے والوں نے لے لی۔ آرامی زبان وہ زبان ہے جس زبان میں بائبل نازل ہوئی اور موجودہ اسرائیل کی قومی زبان عبرانی Hebrew اس زبان کی ایک شاخ ہے ۔ جب ان ۲۲ حروف ہجہ یا لیٹر کو عربی زبان والوں نے ادھار لیا تو مسئلہ یہ پیدا ہو ا کہ عربی زبان کی اصوات یا فونیم زیادہ تھیں اور آرامی زبان کے یہ ۲۲حروف ہجہ عربی زبان کی ضروریات کو پورا نہی کرتے تھے۔ عربی زبان والوں نے اس ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے عربی زبان کےمخصوص اصوات کےلیے نشانات وضع کرکے ان میں شامل کر لیے۔ عربی کے ان مخصوص اوازوں/حروف کو ملانے کے ساتھ عربی زبان کےبنیادی حروف کی تعداد ۲۸ ہوگئی ۔ بعد میں ایک اور حرف "ء" کا اضافہ کردیا گیا اسطرح عربی زبان کی بنیادی حروف کی تعداد ۲۹ ہوگئی۔ جو یہ ہیں۔





عباسی دور خلافت تک عربی زبان کے بنیادی حروف تہجی اور ان کی ترتیب یہی رہی جو اوپر درج ہیں ۔ عباسی دور کے ایک مشہور خطاط ابن مقلہ نے عربی حروف تہجی کی ترتیب اسطرح تبدیل کردی جو ہم اج کل استعمال کررہے ہیں۔ یہ ہے وہ ترتیب جو عربی،فاسی، اردو، اور ہر اس زبان کیلئے استعمال ہوتاہے جو عربی سکرپٹ میں لکھی جاتی ہے۔

جب فارسی زبان کی حروف تہجی ترتیب دینے کی باری ائی تو شمس قیس رازی نے اس ترتیب میں فارسی زبان کے چار اور اوازوں کے لے مندرجہ ذیل حروف کا اضافہ کردیا۔



اس طرح فارسی زبان کی بنیادی حروف کی تعداد ۳۳ ہوگئی ۔

جب اردو زبان کیلئے بنیادی حروف ترتیب دیے گئے تو اردو زبان کی مخصوص اوازوں کے لیے اضافی حروف بنا کر اس ترتیب میں شامل کیاگیا، تو ان تین حروف کے ساتھ اردو حروف تہجی کی تعداد ۳۷ ہوگئی۔ اردو کے مخصوص حروف یہ ہیں۔



اور جب کھوار کے لیے حروف تہجی بنانے کا مرحلہ آیا تو اردو حروف تہجی کے ۳۷ حروف کے ساتھ کھوار کے چھ مخصوص (فونیم) حروف کو ملایا گیا۔ اس طرح کھوار زبان کے حروف تہجی کی تعداد ۴۳ ہوگئی ۔ اسطرح کنعانی زبان سے شروع ہونے والے ۲۲ بنیادی حروف کھوار زبان تک پہنچتے پہنچتے ۴۳ ہوگئی۔ کھوار زبان کے مخصوص (اواز) حروف اور ان کا استعمال یہ ہے۔





یہ بنیادی حروف تہجی کی تاریخ صرف ان زبانوں کیلئے ہیں جو عربی سکرپٹ میں لکھی جاتی ہے۔ماہرین لسانیات کے تحت حروف تہجی کو ترتیب سے لکھنے کا بھی ایک طریقہ کار ہے۔ جیسے کے زبانوں کے نمبر لکھنے کا ایک طریقہ ہوتاہے۔ حروف تہجہی کو ترتیب دینے کا طریقہ یہ ہے جس طرح حروف کو ہجہ کیاجاتاہے۔ اسطرح کے ترتیب سے حروف لکھے جاتے ہیں ۔ جس جس حروف کے مخرج قریب ہوتے ہیں اسکو اس ترتیب سے لکھے جاتے ہیں۔ اسطرح زبانون کے بنیادی حروف لکھنے کا یہ ایک تسلیم شدہ طریقہ کار ہے۔

کھوار کے اضافی حروف کا ارتقاء

بیسویں صدی کے شروع میں سرناصرالملک اور مرزا محمد غفران نے نے کھوار زبان کے میں لکھنے پڑھنے کو رواج دینے کی کوشش کی۔ اس مقصد کے لیے انہوں نےکھوار کے حروف تہجی ترتیب دینے کا بیڑا اٹھایا۔ اس سے پہلے مرزا محمد شکور اور شہزادہ تجمل شاہ محفی نے کھوار لکھنے کا آغاز کیا تھا۔ لیکن انہوں نے فارسی کے حروف تہجی پر ہی انحصار کیا تھا۔ چونکہ فارسی کی تختی میں کھوار کی بہت سی اوازوں کے لیے حروف موجود نہیں تھے، اس لیے یہ تختی کھوار لکھنے کے لیے مناسب نہیں تھی۔ تاہم محمد ناصر الملک اور مرزا غفران کے زمانے میں اردو کا کافی رواج ہوچکا تھا، اس لیے انہوں نے فارسی کے بجائے اردو تختی کو اپنانے کا فیصلہ کیا جو اگرچہ فارسی/عربی حروف تہجی سے ماخوذ ہے، لیکن کئی اضافی اوازوں کو سمو سکتی ہے۔ اس کے باوجود کھوار زبان میں کئی ایسی آوازیں ہیں جن کے لیے اردو کے حروف بھی ناکافی ہیں۔ ایسی آوازوں کے لیے انہوں نے نئے حروف بنانے کا فیصلہ کیا۔ تاہم کھوار حروف تہجی کو مکمل صورت اختیار کرنے میں کئی دہایاں لگیں۔ ۱۹۶۰ کے عشرے میں شہزادہ محمد حسام الملک نے اس سلسلے میں مزید کام کیا۔ آخر کار ۱۹۷۰ کی دہائی میں انجمن ترقیٔ کھوار نے کھوار حروف تہجی کو حتمی شکل دی۔ اب کھوار حروف تہجی اردو تختی کے علاوہ مزید چھ اضافی حروف پر مشتمل ہے۔ اور یوں اس کے کل حروف کی تعداد ۴۳ ہے۔

کھوار حروف تہجی کے سلسلے میں اختلاف رائے بھی وقتاً فوقتاً منظر عام پر آتا رہا۔ مثلاً کھوار کے ایک بلند پایہ ادیب مرحوم گل نواز خان خاکی کا نقطہ نظر دوسروں سے بالکل مختلف رہا۔ وہ حروف کی تعداد کم سے کم رکھنے کے حق میں تھے۔ چنانچہ ان کی بعض مطبوعہ کتابوں میں یہ طریقہ اختیار کیا گیا ہے۔ جیسے انہوں نے ث ح ذ ص ض ظ ظ وغیرہ کے استعمال کو غیر ضروری سمجھا۔ تاہم آخری دنوں میں وہ اتفاق رائے کی خاطر اپنے موقف پر زیادہ زور نہیں دیتے تھے۔

کھوار کو دیگر علاقائی زبانوں کے ساتھ نصاب میں شامل کرنے کے پہلے مرحلے میں کھوار قاعدہ تیار کیا گیا۔ اس قاعدے کی تیاری کے دوران حروف تہجی سے متعلق تمام پہلووں پر تفصیلی غور خوص ہوا جس کے نتیجے میں کئی امور پر اتفاق رائے پیدا کیا گیا۔ چنانچہ اب کہا جاسکتا ہے کہ کہوار حروف کی تختی پہلی مرتبہ مکمل طور پر اختلافات سے پاک ہو گئی ہے۔

کھوار حروف تہجی کی ترقی میں ایک اہم مرحلہ اس کا کمپویٹر کی دنیا میں ورود ہے۔ چونکہ ابتدائی طور پر کمپیوٹر میں صرف رومن حروف کا استعمال ہی ممکن تھا اس لیے اردو جیسی زبانوں کے لیے کمپیوٹر کافی عرصے تک شجر ممنوعہ رہی۔ رفتہ رفتہ بڑی زبانوں کے لیے سہولتوں کی فراہمی شروع ہوئی لیکن کھوار جیسی چھوٹی زبانوں کے لیے یہ ناممکن ہی رہا۔ بالاخر ۲۰۰۹ میں ڈاکٹر الینا بشیر کی کوششوں سے کھوار کے اضافی حروف کو جزوی طور پر یونی کوڈ میں شامل کیا گیا۔ اور یوں پہلی مرتبہ کمپیوٹر میں کھوار لکھنا ممکن ہوا۔ اس سلسلے میں دوسری پیش رفت حال ہی میں اس وقت ہوئی جب مائکروسافٹ نے ونڈوز کے تازہ تریں ورژن Windows 8.1 میں کھوار حروف کو شامل کیا اس طرح کمپیوٹر پر کھوار لکھنے کی سہولت مکمل طور پر حاصل ہوگئی۔

موجودہ کھوار حروف تہجی







GRAPHEME TO PHONEME KHOWAR ALPHABET CHART

MAHRAKA.COM
A Website on the Culture, History and Languages of Chitral.
Contact: mahraka.mail@gmail.com